دوہرا معیار کیوں؟ تحریر :محمد اسمٰعیل بدایونی
ارے میاں !
یہ کیا خرافات لگائی ہوئی ہے؟ یہ میلاد کے نام پر ہُلڑ بازی کیوں کی جارہی ہے؟
ارے دیکھو تو سہی ! بھنگڑے ڈالے جارہے ہیں۔۔۔۔ میوزک والی نعتیں چل رہی ہیں اور یہ لونڈے یوں تھرک رہے ہیں جیسے کوئی گانا چل رہا ہےنہ عشقِ رسول ﷺ، نہ نعت کا تقدس۔
کچھ کہو تو وہابی دیوبندی ہونے کا فتویٰ۔۔۔۔۔ یہی تو وجہ ہے جو ہمارے اکابر نے اس میلاد کو بدعت کہا، منع کیا اور اس سے روکنے میں اپنی تمام صلاحیتوں کو وقف کر دیا ۔ میں تو اس کا بالکل قائل نہیں ہوں۔ اس کو ناجائز سمجھتا ہوں، حرام سمجھتا ہوں۔چچا فارق کے منہ سے تھوک اُڑ رہا تھا ۔
چچا فارق ریٹائر منٹ کے بعد بالکل ہی فارغ تھے۔ جو انہیں اُلٹا سیدھا سمجھ آیا کہہ دیا۔
ویسے بھی ہم ان کے گھر شادی کی تقریب میں شریک تھے، مصلحت کے تحت خاموش رہے۔شام میں شادی کی رونق عروج پر اور چچا فارق کے گھر میں ناچ گانے کی محفل بھی عروج پر تھی۔ چچا فارق کے گھر کی خواتین ناچ گا رہی تھیں اور تھوڑی دیر میں جہاں شادی ہو رہی تھی وہاں مرد و خواتین کا مخلوط اجتماع mix gathering تھی۔ میں نے چچا فارق سے پو چھا: چچا فارق! یہ سب آپ کے گھر میں ہورہا ہے، آپ تو بہت مذہبی آدمی ہیں۔
بس بیٹا ! کیا بتاؤں۔ اب نوجوان نسل کہاں سنتی ہے۔ بس ان کی خوشی ہی میں ہماری خوشی ہے ۔
میں حیران تھا چچا فارق کے اس جملے پر ،تھوڑی دیر پہلے وہ جن اسباب کی وجہ سے میلاد کی مذمت کررہے تھے ،اب اپنے گھر میں ہونے والی خرافات کو کس خوبصورتی سے ٹال گئے ۔
میں نے چچا فارق سے کہا: چچا فارق !اس طرح تو آپ پھر اس نکاح کو بھی نا جائز اور حرام سمجھتے ہوں گے ؟
میری بات پر تو وہ جز بز ہوگئے۔ کہنے لگے کہ بھئی خرافات کی وجہ سے نکاح نا جائز و حرام تھوڑی ہوگا۔ خرافات نا جائز و حرام ہو سکتی ہیں ۔
چچا فارق ! اب آپ خود ہی بتائیے کہ میلاد النبی ﷺ منا نا کس طرح نا جائز و حرام ہو گیا ، خرافات نا جائز و حرام ہو سکتی ہیں ۔
چچا فارق ! ہم ان متشدد اور بے وقوف مولویوں کے کہنے میں آکر فرقہ واریت کو ہوا دینے لگتے ہیں ۔ آپ کی یہ بات درست ہے، خرافات کی وجہ سے نکاح حرام نہیں ہوگا۔ اسی طرح کچھ لوگوں کی نادانی کی وجہ سے میلاد النبی ﷺ منانا ناجائز و حرام نہیں ہوگا۔
مسجد میں کتا آجائےتو کتا نکالتے ہیں، مسجد کو نہیں ڈھاتے۔ آئیے فرقہ واریت سے بالاتر ہوکر میلاد النبی ﷺ کو منائیے ۔۔۔۔۔ خرافات کو نکال کر منائیے، نہ کہ اس کو شرک و بدعت کہہ کردشمنانِ اسلام کے ہاتھ مضبوط کیجیے۔۔۔۔۔
ارے میاں !
یہ کیا خرافات لگائی ہوئی ہے؟ یہ میلاد کے نام پر ہُلڑ بازی کیوں کی جارہی ہے؟
ارے دیکھو تو سہی ! بھنگڑے ڈالے جارہے ہیں۔۔۔۔ میوزک والی نعتیں چل رہی ہیں اور یہ لونڈے یوں تھرک رہے ہیں جیسے کوئی گانا چل رہا ہےنہ عشقِ رسول ﷺ، نہ نعت کا تقدس۔
کچھ کہو تو وہابی دیوبندی ہونے کا فتویٰ۔۔۔۔۔ یہی تو وجہ ہے جو ہمارے اکابر نے اس میلاد کو بدعت کہا، منع کیا اور اس سے روکنے میں اپنی تمام صلاحیتوں کو وقف کر دیا ۔ میں تو اس کا بالکل قائل نہیں ہوں۔ اس کو ناجائز سمجھتا ہوں، حرام سمجھتا ہوں۔چچا فارق کے منہ سے تھوک اُڑ رہا تھا ۔
چچا فارق ریٹائر منٹ کے بعد بالکل ہی فارغ تھے۔ جو انہیں اُلٹا سیدھا سمجھ آیا کہہ دیا۔
ویسے بھی ہم ان کے گھر شادی کی تقریب میں شریک تھے، مصلحت کے تحت خاموش رہے۔شام میں شادی کی رونق عروج پر اور چچا فارق کے گھر میں ناچ گانے کی محفل بھی عروج پر تھی۔ چچا فارق کے گھر کی خواتین ناچ گا رہی تھیں اور تھوڑی دیر میں جہاں شادی ہو رہی تھی وہاں مرد و خواتین کا مخلوط اجتماع mix gathering تھی۔ میں نے چچا فارق سے پو چھا: چچا فارق! یہ سب آپ کے گھر میں ہورہا ہے، آپ تو بہت مذہبی آدمی ہیں۔
بس بیٹا ! کیا بتاؤں۔ اب نوجوان نسل کہاں سنتی ہے۔ بس ان کی خوشی ہی میں ہماری خوشی ہے ۔
میں حیران تھا چچا فارق کے اس جملے پر ،تھوڑی دیر پہلے وہ جن اسباب کی وجہ سے میلاد کی مذمت کررہے تھے ،اب اپنے گھر میں ہونے والی خرافات کو کس خوبصورتی سے ٹال گئے ۔
میں نے چچا فارق سے کہا: چچا فارق !اس طرح تو آپ پھر اس نکاح کو بھی نا جائز اور حرام سمجھتے ہوں گے ؟
میری بات پر تو وہ جز بز ہوگئے۔ کہنے لگے کہ بھئی خرافات کی وجہ سے نکاح نا جائز و حرام تھوڑی ہوگا۔ خرافات نا جائز و حرام ہو سکتی ہیں ۔
چچا فارق ! اب آپ خود ہی بتائیے کہ میلاد النبی ﷺ منا نا کس طرح نا جائز و حرام ہو گیا ، خرافات نا جائز و حرام ہو سکتی ہیں ۔
چچا فارق ! ہم ان متشدد اور بے وقوف مولویوں کے کہنے میں آکر فرقہ واریت کو ہوا دینے لگتے ہیں ۔ آپ کی یہ بات درست ہے، خرافات کی وجہ سے نکاح حرام نہیں ہوگا۔ اسی طرح کچھ لوگوں کی نادانی کی وجہ سے میلاد النبی ﷺ منانا ناجائز و حرام نہیں ہوگا۔
مسجد میں کتا آجائےتو کتا نکالتے ہیں، مسجد کو نہیں ڈھاتے۔ آئیے فرقہ واریت سے بالاتر ہوکر میلاد النبی ﷺ کو منائیے ۔۔۔۔۔ خرافات کو نکال کر منائیے، نہ کہ اس کو شرک و بدعت کہہ کردشمنانِ اسلام کے ہاتھ مضبوط کیجیے۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment