ہم میلاد النبی ﷺ کیسے منائیں ؟ ۔۔۔۔۔۔تحریر :ڈاکٹر محمد اسمٰعیل بدایونی
نوجوان بہت دیر سے کوریڈور میں کھڑا میرے لیکچر کے ختم ہونے کا انتظار کررہا تھا میں جیسے ہی اپنا لیکچر ختم کرکے کلاس روم سے نکلا ،وہ نوجوان دوڑتا ہوا میرے قریب آیا اور مجھ سے کہنے لگا
سر!میلاد کیسے مناؤں ؟ نوجوان کا سوال بہت خوب صورت تھا میں اس کے سوال پر مسکرا دیا
سُنت اللہ کے مطابق مناؤ
وَاِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِيْثَاقَ النَّبِيّٖنَ لَمَآ اٰتَيْتُكُمْ مِّنْ كِتٰبٍ وَّحِكْمَةٍ ثُمَّ جَاۗءَكُمْ رَسُوْلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهٖ وَلَتَنْصُرُنَّهٗ ۭقَالَ ءَاَقْرَرْتُمْ وَاَخَذْتُمْ عَلٰي ذٰلِكُمْ اِصْرِيْ ۭقَالُوْٓا اَقْرَرْنَا ۭقَالَ فَاشْهَدُوْا وَاَنَا مَعَكُمْ مِّنَ الشّٰهِدِيْنَ القرآن 81:03
اور یاد کرو جب اللہ نے پیغمبروں سے ان کا عہد لیا جو میں تم کو کتاب اور حکمت دوں پھر تشریف لائے تمہارے پاس وہ رسول کہ تمہاری کتابوں کی تصدیق فرمائے تو تم ضرور ضرور اس پر ایمان لانا اور ضرور ضرور اس کی مدد کرنا، فرمایا کیوں تم نے اقرار کیا اور اس پر میرا بھاری ذمہ لیا ؟ سب نے عرض کی، ہم نے اقرار کیا، فرمایا تو ایک دوسرے پر گواہ ہوجاؤ اور میں آپ تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں،
۱۔ انبیاء کا اجتماع ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۲۔نبی کریم ﷺ کی مدد (نبی کریم ﷺ کے دین کی مدد)۔۔۔۔
۳۔نبی کریم کی عظمت بیان کی
۴۔تجدید عہد ۔۔۔۔۔
یاد رکھو ! میلاد منانا سنت اللہ ہے
تم بھی میلاد مناؤ علماء کا اجتماع کرو ان کے وعظ کو سُنو
اللہ کے نبی ﷺ کے دین کی مدد کرو عالم کفر ،سیکولرازم ، لبرل ازم ، بد عقیدگی ، اور نفس پرستی کے فتنوں کے خلاف تم اللہ کے نبی ﷺ کے دین کی مدد کرو ۔
تم بھی عظمت ِ مصطفےٰ ﷺ کے نغمے بیان کرو
تجدید کرو کہ نبی کریم ﷺ کے دین کی مدد کر و گے ۔
سُنو ! جس طرح نبی کریم ﷺ کی ولادت کے موقع پر جن معجزات کا ظہور ہوا اپنی ذات میں وہ انقلاب پیدا کر کے میلاد مناؤ
مگر وہ کیسے ؟ نوجوان نے پوچھا
وقتِ ولادت بیت اللہ میں رکھے ہوئے بت گر پڑے تھے تم بھی میلاد ایسے مناؤ کہ تمہارے نفس کے بُت گر پڑیں میلاد کی ضرب اپنے نفس پر ایسے لگاؤکہ یہ بت ٹوٹ کر کرچی کرچی ہو جائیں ۔
کائنات نور سے منور ہو گئی تھی چراغاں کرو ضرور کر و مگر من کو بھی حضور ﷺ کی محبت سے روشن کر لو اپنی ذات اور شخصیت کو آپ ﷺ کی تعلیمات سے منور کر لو ۔۔۔۔۔۔تمہاری ذات سےفسق و فجور کے اندھیرے دور ہو جائیں
کچھ اور بتائیے ۔نوجوان نے فرمائش کی
تم میلاد ایسے مناؤجیسے اللہ کے نبی ﷺ نے اپنا میلاد منایا، تم روزہ رکھو اس دن تم صدقات و خیرات دو
کچھ اور بتائیے
میلاد مناؤ جیسے صحابہ کرام نے منایا
صحابہ کرام نے کیسے منایا میلاد؟ نوجوان نے مجھ سے پو چھا
انہوں نے شرق تا غرب اللہ کے نبی ﷺ کے دین کو اپنی ذات پر بھی نافذ کیا اور ساری دنیا میں اس کی تبلیغ کی مگر یاد رکھنا صحابہ نے نبی کریم ﷺ کے دین کو سب سے پہلے اپنی ذات پر نافذ کیا تھا اور سُنو پھر اس کے نفاذ کے لیے انہوں نے قیصر و کسریٰ جیسے بادشاہوں کے سامنے جا کر کہا سُنو ! حضور ﷺ آگئے ہیں ۔۔۔۔۔رستم جیسے پہلوان کے سامنے جا کر کہا سُنو ! حضور ﷺ آگئے ہیں ۔ ۔۔۔۔ہر دیس میں گونجے گا اب یارسول اللہ ﷺ کے نعروں سے قیصرو کسریٰ کے محلات گونجنے لگے ۔
تم بھی اپنا ہو یا پرایا اعلان کر دو دین، صرف دین مصطفے ٰﷺ ۔۔۔۔ نظام ،صرف نظام مصطفےٰ ﷺ ملک خداداد پاکستان میں کوئی بل تعلیمات مصطفےٰ ﷺ کے خلاف پاس نہیں ہو گا
دین ،محمد مصطفےٰ ﷺ کا دین ہوگا۔۔۔۔ نظام ،محمد مصطفےﷺٰ کا نظام ہو گا۔۔۔۔اپنی انفرادی گفتگو میں ، اپنی اجتماعی نشستوں میں ۔۔۔۔اپنی سیاسی جماعتوں کی قیادت کے سامنے یہ مؤقف اپنائیے آئین پاکستان کی رو سے ایسا کوئی بل پاس نہیں ہو سکتا جو شریعت کے منافی ہو ۔۔۔۔۔شراب حرام ہے تو حرام ہے صحابہ کرام نے یہ حکم نازل ہوتےہی شراب نالیوں میں بہا دی تھی تم بھی دنیا کو بتا دو شراب ہمارے معاشرے میں نہیں بیچی جا سکتی البتہ نالیوں میں ضرور بہائی جا سکتی ہے ۔۔۔۔صحابہ کرام نے باطل کو مٹا کر میلاد منایا تھا ۔۔۔
میلاد امام حسین نے بھی منایا سجدے میں سر کٹا کر منایا ۔۔۔۔۔۔میلاد امام اعظم نے بھی منایا اعلائے کلمۃ الحق کہہ کر منایا ۔۔۔۔۔ شاہ ولی اللہ نے میلاد منایا ۔۔۔۔شاہ عبد الحق محدث دہلوی نے میلاد منایا ۔۔۔۔اُمت نے چراغاں کرکے صدقہ و خیرات کرکے جائز مستحسن کام کرکے میلاد منایا ۔۔۔۔۔اور چودہویں صدی میں امام احمد رضا نےعظمتِ مصطفے ٰ ﷺ کا مقدمہ لڑ کر میلاد منایا اور کہہ دیا
کروں تیرے نام پہ جاں فدا نہ بس ایک جاں دو جہاں فدا
دو جہاں سے بھی نہیں جی بھرا کروں کیا کروڑوں جہاں نہیں
۔۔۔۔۔۔ایک طویل تاریخ ہے میلاد منانے والوں کی ۔…..
یاد رکھنا !میلاد کسی رسم کا نام نہیں بلکہ دین اسلام کے عملی نفاذ کا نام میلاد ہے اور اس گفتگو کے بعد جو کوئی بھی شرک و بدعت کے فتوے لگا کر میلاد کی مخالفت کرتا ہے میں یہ سمجھتا ہوں کہ وہ اللہ و رسول ﷺ کے دین کی مخالفت کرتا ہے
No comments:
Post a Comment